چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Tuesday 11 October 2016

چنیوٹ کے منفرد تعزیے11 اکتوبر 2016ء

محرم الحرام کی آمد پر ملک بھر میں تعزیے نکالے جاتے ہیں جن میں چنیوٹ کے تعزیہ کو اپنی بناوٹ کی وجہ سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔یہ تعزیے لکڑی سے تیار کیے گئے ہیں جن پر نقش نگاری، منبت سازی اور خاکہ سازی کا کام کیا گیا ہے۔اہل بیت سے رغبت رکھنے والے کروڑوں مسلمانوں کا ماننا ہے کہ حضرت امام حسین نے واقعہ کربلا میں صبر کی انتہاء پیش کی اور اللہ کا وعدہ ہے جنہوں نے اس کے لیے صبر کے ساتھ زندگی گزاری ان کو جنت الفردوس میں محل عطا کیے جائیں گے۔اسی نظریہ کو سامنے رکھتے ہوئے چنیوٹ کے ماہر کاریگروں نے حضرت امام حسین کو جنت الفردوس میں ملنے والے محل کا خیالی ماڈل بنایا ہے۔ لکڑی سے بنائے گئے اس محل پر نقش نگاری کا انتہائی خوبصورت کام کیا گیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔آئی ایس او کے عہدیدار سید خرم حسنین نے سی فو ٹی سیون نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے دنوں میں چنیوٹ شہر میں آٹھ تعزیے نکالے جاتے ہیں اور مومنین ان کی زیارت کرتے ہوئے حضرت امام حسین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام تعزیے ایک ہی طرز پر بنائے گئے ہیں جو حضرت امام حسین کو ملنے والے خیالی محل کا تصور پیش کرتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ محل میں سب سے نیچے تخت بنایا گیا ہے جس پر گلاب، سوسن اور انگور کی بیلوں کی منبت کاری کی گئی ہے جبکہ چاروں کونوں پر بنہ جات کی صورت میں نقش نگاری کی گئی ہے۔چاروں کونوں پر بنے بنہ جات پر پانچ گنبد ڈیزائن کیے گئے ہیں جو پنجتن پاک کو ظاہر کرتے ہیں۔ تخت کے اوپر محل کی منازل تعمیر ہیں اور ہر منزل کو کاریگروں نے دو حصوں میں ڈیزائن کیا ہے۔ درمیان والا حصہ برآمدہ جبکہ دائیں بائیں کے حصے متن کہلاتے ہیں۔تعزیے کی ہر منزل میں موجود بالکونی، دروازے اور کھڑکیوں پر انتہائی خوبصورت انداز میں ہاتھ سے کھدائی کا کام کیا گیا ہے۔محل کی سب سے اوپری منزل پر پالکی میں حضرت امام حسین کی رہائش گاہ ظاہر کی گئی ہے جس کے اوپر سبز اور سرخ رنگ کے دو گنبد موجود ہیں۔سبز رنگ حضرت امام حسن کی مطابقت سے حسنی جبکہ سرخ حضرت امام حسین کی مطابقت سے حسینی رنگ کہلاتا ہے۔آخر میں زمین اور آسمان کی نسبت سے تعزیے کے اوپر سائبان کی طرح گنبد بنایا گیا ہے جس پر چاند اور تارے کنندہ ہیں۔معتقدین کا ماننا ہے کہ جس طرح پرانے وقتوں میں چاند اور تارے مسافروں کو راہ دکھاتے تھے اسی طرح امام حسین کی زندگی انسانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔سماجی کارکن سید کاشف شاہ کا کہنا تھا کہ تعزیہ جات کو خاص مقام حاصل ہے اور جو عزا دار کرب و بلا نہیں جا سکتے وہ اپنے علاقوں میں ان تعزیہ جات کی زیارت کر لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہر کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ جس شخص کا گھر تعمیر کرے وہ اس فرد کی شخصیت کا آئینہ دار ہو اور چنیوٹ کے ماہر کاریگروں نے تعزیے ڈیزائن کرتے ہوئے کمال فن کا مظاہر ہ کیا ہے ۔ ان کے مطابق یہ تعزیہ جات صرف نو اور دس محرم کے دنوں میں نکالے جاتے ہیں جن کی زیارت کے لیے لاکھوں لوگ دور دراز کے شہروں سے چنیوٹ آتے ہیں۔