چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Tuesday 23 August 2016

آج کی خبر 2016۔8۔23

ذرائع ابلاغ پر حملے کے خلاف صحافیوں کی احتجاجی ریلی
23 اگست 2016
گزشتہ روز کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے میڈیا ہاؤسز پر حملوں کے خلاف آج چنیوٹ پریس کلب میں احتجاجی اجلاس ہوا جس کے بعد صحافیوں کی طرف سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔پریس کلب سے ختم نبوت چوک تک نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں کے علاوہ سول سوسائٹی کی کثیر تعداد بھی شامل تھی۔ریلی کے شرکاء کی جانب سے صحافت سے منسلک افراد کو نشانہ بنانے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔صدر پریس کلب چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم جیسی سیاسی جماعت کی طرف سے میڈیا ہاوسز پر اس طرح کا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا کام صرف اصل حقائق اور معلومات عوام تک پہنچانا ہے لیکن بعض سیاسی اور سماجی تنظیمیں یہ چاہتی ہیں کہ میڈیا صرف ان کو کوریج دے اور انہی کے بتائے اصولوں پر چلے۔سابق صدر پریس کلب حاجی بشیر حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان صحافیوں کے لیے ایک غیرمحفوظ ملک بن چُکا ہے اور گزشتہ روز کے واقعہ اسی بات کی تصدیق کرتا ہے۔ان کے بقول "اس وقت پاکستان دنیا میں تیسرا ایسا بڑا ملک ہے جہاں صحافیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے مگر حکومت اور سیکورٹی ادارے انھیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔"ان کے خیال میں اس واقعہ میں ملوث افراد کو سزا مل پانا مشکل ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی اسی طرح رسمی کاروائی کے بعد ذمہ داران بچ نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔ان کے مطابق کراچی میں بارہ مئی کے دن آج ٹی وی کے دفتر پر حملہ کرنے والے ایم کیو ایم کے کارکن تھے جبکہ جیو نیوز کے نمائندہ ولی بابر خان کے قاتل کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ تمام تر ثبوتوں کے باوجود ان افراد کو آج تک سزا نہیں مل سکی ہے۔معروف صحافی چوہدری غلام رسول شاکر کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ملک کے چوتھے ستون کی حیثیت حاصل ہے مگر سیاسی ورکرز کی جانب سے اسی ستون کو گرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کے بقول "اس سے قبل اس سیاسی جماعت کے لیڈر کی غیر مہذب اور غیر اخلاقی گفتگو الیکڑونک میڈیا پر مسلسل تین تین گھنٹے دکھائی جاتی رہی ہے لیکن گزشتہ روز جب ایسا نہیں کیا گیا تو میڈیا ہاؤسز میں توڑ پھوڑ کی گئی اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔"ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ایم کیو ایم کی تمام تر تقریبات اور کوریج کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر میاں شوکت تھہیم کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت وقتاً فوقتاً ایم کیو ایم کی انتشار پسند پالیسی کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے لیکن اس وقت تمام سیاسی جماعتیں خاموش رہیں۔ان کے بقول "حالیہ تقریر میں بھی انھوں نے نہ صرف پاکستانی فوج اور ملک کے خلاف سرعام نعرے بازی کی بلکہ ورکرز کو بھی میڈیا ہاؤسز پر حملہ کے لیے اکسایا ہے اور اگر اب بھی ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کاروائی نہ کی گئی تو یہ طرزِ عمل معمول بن سکتا ہے۔"وہ کہتے ہیں کہ اب اس واقع پر مہاجر کارڈ کھیلنے کی کوشش کی جائے گی لیکن قوم اس طرح کے ملک دشمن عماصر کے خلاف متحد ہے اور رہے گی۔ صوبائی نائب صدر انجمن تاجران آل پاکستان حاجی محمد جمیل فخری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی طرف سے صحافیوں پر تشدد اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ملک و قوم کے ساتھ مخلص نہیں۔انھوں نے بتایا کہ خود تاجر برادری ایم کیو ایم سے تنگ ہے جو کراچی میں تاجروں سے بھتہ وصول کرتی ہے لیکن حکومت تاجروں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔"آئے روز بھتہ نہ دینے پر فیکٹریاں جلائے جانے کی اطلاعات ملتی ہیں لیکن کیا کبھی کسی نے اس کے پیچھے حقیقت کو جانا؟ میڈیا ہاؤسز پر حملے بھی صرف اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ انھوں نے ایم کیو ایم کا اصل چہرہ عوام کو دکھانا چاہا۔"پاکستان مسلم لیگ ن کے سٹی صدر محبوب عالم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے جب بھی ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن لینے کی کوشش کی سیاسی جماعتوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ان کے خیال میں اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے تاہم اس طرح کی تقریر کے بعد الطاف حسین کے خلاف کاروائی میں آسانی ہو گی اور آئندہ کے لیے ایسے واقعات کو روکا جا سکے گا۔

اہم خبر 2016۔8۔23