چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Wednesday 7 September 2016

احرار نیوز 7 ستمبر 2016


تنخواہ نہیں ملی اس لیے مجبوراً بیٹا گروی رکھ دیا' 7 ستمبر 2016


تنخواہ نہیں ملی اس لیے مجبوراً بیٹا گروی رکھ دیا'
7 ستمبر 2016

چنیوٹ کے نواحی علاقے چک بہادر کے رہائشی چالیس سالہ نور محمد گزشتہ چار روز سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوراٹر ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں ڈاکٹرز نے انہیں نمونیا تشخیص کیا ہے لیکن انھیں یہ فکر ستا رہی ہے کہ وہ علاج پر آنے والا خرچ کیسے چُکائیں گے۔ نور محمد محکمہ جنگلات میں یومیہ اجرت پر بطور مالی کام کرتے ہیں لیکن انہیں گزشتہ دس ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا علاج کروانے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔نور محمد کی بیوی نے سی فوٹی سیون نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کے علاج کے لیے ان کے پاس کوئی رقم نہیں ہے اس لیے انھوں نے اپنے بڑے بیٹے نواز کو علاقہ کے زمیندار کے پاس سری (گروی) رکھا کر اس کے عوض پچاس ہزار روپے قرض لیے ہیں۔'نازو زمیندار کے پاس کام کرے گا جس کے بدلے میرے شوہر کا علاج ہو پائے گا لیکن صحت یاب ہونے کے بعد ان کا پرانی نوکری جاری رکھنے کا ارادہ نہیں کیونکہ وہاں سے پہلے ہی دس ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔'وہ بتاتی ہیں کہ پہلے محکمہ جنگلات والوں سے جب ان کے شوہر تنخواہ کا پوچھتے تھے تو وہ دو دن بعد آنے کا کہہ دیتے تھے لیکن اب افسران دھکے دیتے ہیں۔واضح رہے کہ محکمہ جنگلات میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے چوبیس مزدوروں کو گزشتہ دس ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ان کے وفد نے گزشتہ روز ڈی سی او چنیوٹ محمد ایوب خان سے ملاقات کی اور انہیں اپنے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔موضع سگھرے والا کی رہائشی چالیس سالہ نسرین بی بی تین بچوں کی ماں ہیں اور ان کے شوہر جنگل میں چار سو روپے دیہاڑی پر مزدوری کرتے ہیں جنہیں بھی گزشتہ دس ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے چار ماہ تو سابقہ جمع پونجی اور لوگوں سے ادھار لے کر گزر گئے پھر مجبوراً گھر کی چیزیں فروخت کرنا شروع کر دیں مگر اب تو گھر میں فروخت کرنے کو بھی کچھ نہیں بچا۔'میں خود کھیتوں میں کام کرتی ہوں اور میرے بچے دیہاڑی پر کام کرتے ہیں لیکن میں انہیں پڑھانا چاہتی ہوں مگر جب ان کے پیٹ کی آگ نہیں بجھا سکتی تو تعلیم کیسے ممکن ہے۔'انہوں نے بتایا کہ تنخواہ کی مد میں محکمہ کی طرف ایک لاکھ سے زائد رقم اکٹھی ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود کوئی ان کی مشکلات پر توجہ نہیں دے رہا۔چنیوٹ کے علاقہ کھوکھراں والی کی رہائشی کلثوم بی بی دو بچوں کی ماں ہیں۔وہ بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر محمد علی بہادری والا کے جنگلات میں دیہاڑی پر کام کرتے ہیں لیکن گزشتہ دس ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کی مشکلات بہت بڑھ چکی ہیں۔میرے بچے کھوکھرانوالی کے سرکاری سکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھے لیکن اب وہ سکول نہیں جاتے کیونکہ روز ان کی وردی دھونے اور دوسرے اخراجات پورے کرنے کی ہم استطاعت نہیں رکھتے۔'احمد نگر کے مزدور رہنما کاشف جٹ کا کہنا ہے کہ یہ چوبیس افراد چک بہادر جنگل میں شجرکاری، بھل صفائی وغیرہ کا کام کرتے ہیں۔'ان ملازمین نے جب بھی انچارج جنگل فاریسٹ گارڈ محمد یونس سے تنخواہ کا مطالبہ کیا وہ ایک ہفتے کی مہلت لیتا رہا لیکن اب ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر محمد الیاس کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر ان کی تنخواہیں ہڑپ کرنے کے چکروں میں ہے۔'انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو یہ مزدور عید کی خوشیاں بھی نہیں منا سکیں گے۔ڈی سی او محمد ایوب خان کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کی تنخواہیں واقعی دس ماہ سے پھنسی ہوئی ہیں جس کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ جنگلات آفیسر کے سر ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر محمد الیاس کا چنیوٹ سے تبادلہ ہو گیا ہے اور اس کی جگہ پر ابھی کوئی اور تعینات بھی نہیں ہوا جبکہ ان کی تنخواہوں کے بلوں کو پاس کرنے کی اتھارٹی بھی اسی کے پاس ہے۔'نئے افسر کی تعیناتی سے قبل میں نے محمد الیاس کو بلوایا ہے اور اکاونٹ آفس کی ضروری کاروائی کے بعد ان کے بل پاس کروا دیئے جائیں گے۔'ان کے مطابق ایک ہفتے کے اندر یہ بل پاس ہو جائیں گے اور ان ملازمین کو ان کی تنخواہیں مل جائیں گی۔