چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Friday 16 September 2016

سکِمنگ فراڈ‘ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ 16 ستمبر 2016

سکِمنگ فراڈ‘ سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
16 ستمبر 2016


کسی صارف کے اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ کی معلومات کو دورانِ استعمال خفیہ آلات کی مدد سے چوری کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی خالی کارڈ پر منتقل کر کے غیر قانونی طور پر استعمال کرتے ہوئے صارف کو مالی نقصان پہنچانا ’سکِمنگ فراڈ‘ کہلاتا ہے۔ اس طرز کے واقعات دنیا بھر میں ہو رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف امریکہ میں سالانہ ایک بلین ڈالر سے زائد کی رقم سکمنگ فراڈ کی نظر ہو جاتی ہے۔رواں سال جون میں ایف آئی اے نے ایک نجی بینک کی شکایت پر کراچی میں ایک چینی شہری کو سکمنگ فراڈ کے جرم میں گرفتار کیا تھا جو کہ اس طرز کی کئی وارداتوں میں مطلوب تھا۔یہ فراڈ عام طور پر کسی الگ تھلگ اے ٹی ایم یا پیٹرول پمپ، ہوٹل اور شاپنگ مالز جیسے مقامات پر ہوتے ہیں جہاں صارفین کارڈ کے ذریعے رقم کی ادائیگی کرتے ہیں۔اس کام کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، جیسے کہ اے ٹی ایم مشین میں کارڈ ڈالنے کی جگہ میں سکمنگ ڈیوائس یا کارڈ ریڈر نصب کر دیا جاتا ہے۔دیکھنے میں یہ چیزیں مشین کا حصہ معلوم ہوتی ہیں لیکن کارڈ ڈالنے پر یہ ڈیوائس یا ریڈر ایک مقناطیسی پٹی پر کارڈ کی تمام معلومات سکین کر کے محفوظ کر لیتا ہے۔کارڈ ہولڈر کے بینک اکاؤنٹ تک مکمل رسائی حاصل کرنے کے لیے اس کام میں ملوث افراد کو پن نمبر کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔پن نمبر حاصل کرنے کے لیے مشین کے قریب ایک انتہائی چھوٹا کیمرہ فکس کیا جاتا ہے جس کا فوکس کی پیڈ پر ہوتا ہے تا کہ جب کوئی صارف مشین میں کارڈ ڈال کر پن نمبر درج کرے تو اس کو دیکھا جا سکے۔ ایک بنک مینجر نے سی فو ٹی سیون نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’بڑے شہروں میں جہاں ٹرانزیکشن زیاده ہوتی ہیں وہاں ایسی وارداتوں کا رجحان زیادہ ہےاس حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی صارفین کی آگاہی کے لئے احتیاطی تدابیر جاری کی ہیں جن پر عمل کر کے اس قسم کے فراڈ سے بچا جا سکتا ہے۔ ان احتیاطی تدابیر کے مطابق کسی بھی اے ٹی ایم یا کارڈ ریڈر مشین کے استعمال سے قبل اس کا بغور معائنہ کریں۔ اگر آپ کو جعلسازی کا شبہ ہو یا مشین سے منسلک کوئی مشکوک چیز نظر آئے تو متعلقہ بینک کو فوری اطلاع کریں۔کوشش کریں کہ کسی روشنی والی عمارت یا کسی مصروف بازارمیں واقع اے ٹی ایم کا استعمال کیا جائے کیوں کہ ایسی چہل پہل والی جگہوں پر جعلسازی مشکل ہوتی ہے۔اے ٹی ایم میں کارڈ ڈالنے والی جگہ پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے جنبش دیں سکِمر لگا ہونے کی صورت میں کارڈ سلاٹ ڈھیلی ہو گی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جنبش دینے پر سکِمر مشین سے الگ ہو جائے۔اپنا پن کوڈ درج کرتے وقت ہمیشہ اپنے دوسرے ہاتھ سے کی پیڈ ڈھانپ لیں تا کہ اگر کوئی خفیہ کیمرہ نصب ہو تو پن نمبر اس کی رسائی سے محفوظ رہے۔اپنا اے ٹی ایم کارڈ کسی دوسرے شخص کے حوالے نہ کریں، ایسا کرنے پر کسی نقصان کی صورت میں بینک بری الذمہ ہو سکتا ہے۔اگر خریداری کے وقت کارڈ کے ذریعے رقم کی ادائیگی کرنا ہو تو کارڈ کو اپنی نظروں سے اوجھل نہ کریں کیوں کہ کوئی بھی غلط شخص پلک جھپکنے میں آپ کے کارڈ کو سکِمنگ آلے سے گزار سکتا ہے۔اپنی ٹرانزیکشن رسیدوں کو سنبھال کر رکھیں تاکہ بینک سٹیٹمنٹس سے ان کا موازنہ ہو سکے یا پھر ٹرانزیکشن رسیدوں کو ضائع کر دیں تاکہ کوئی دوسرا شخص ان سے معلومات نہ لے سکے۔بتیس سالہ عباس علی تعلیم کی غرض سے لاہور میں مقیم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لاہور میں رہتے ہوئے انہیں اس طرز کے فراڈ سے دو دفعہ نقصان ہو چکا ہے۔’میرا مشورہ یہی ہے کہ اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنے والے ہر صارف کو اپنے بینک کی میسج یا ای میل سروس ضرور ایکٹیویٹ کروانی چاہیئے۔ تا کہ اگر کوئی شخص غیر قانونی طریقے سے آپ کا کارڈ استعمال کرے تو آپ کو اس کی فوری اطلاع مل جائے۔‘فراڈ کی صورت میں شہری کیا کر سکتے ہیں؟پاکستان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے تحت سائبر کرائمز سے نمٹنے کے لئے قومی رسپانس سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ شہری اسے اپنی شکایات complaints@fia.gov.pk پر درج کروا سکتے ہیں۔سکِمنگ فراڈ یا اے ٹی ایم کے استعمال سے متعلق رہنمائی کے لئے شہری فون نمبر 99221935-021 پر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے شعبہ تحفظِ صارف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔


Aaj ki khabren 16.9.2016