چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Thursday 22 September 2016

ٹیکسٹائل مل میں آتشزدگی، حقیقت کیا ہے؟ 22 ستمبر 2016



ٹیکسٹائل مل میں آتشزدگی، حقیقت کیا ہے؟
22 ستمبر 2016

فیصل آباد روڈ پر موجود شمس ٹیکسٹائل مل میں گذشتہ روز شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی جس پر ریسکیو اہلکاروں نے مسلسل پانچ گھنٹے کی کاروائی کے بعد قابو پایا۔آتشزدگی کے نتیجے میں دو مِل ملازمین اور ایک ریسکیو اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چنیوٹ میں علاج کے لیے بھیج دیا گیا۔اس آگ کے بارے میں مل ملازمین کیا سوچتے ہیں سُجاگ نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے۔چالیس سالہ ریاض اسی مِل میں ملازمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مل انتظامیہ اس مل کو ختم کرنا چاہتی ہے۔'سال 2013 میں مِل کو بند کر کے اسے تالے لگا دیے گئے تھے جس پر مزدوروں نے احتجاج بھی کیا تھا اس وقت اس مل میں ایک ہزار سے زائد ملازمین کام کرتے تھے۔'انہوں نے بتایا تھا کہ مزدورں نے بھوک ہڑتال کی اور معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں چلا گیا جہاں مالکان نے اپنی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کو نقصان ہو رہا ہے تاہم ان کی طرف سے مکمل ثبوتوں کے ساتھ منافع دکھایا گیا جس پر لاہور ہائی کورٹ نے مل انتظامیہ کو فی الفور مل چلانے کا حکم دیا تھا۔ان کے مطابق ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مل کے ایک کھاتے کو چلایا گیا تاہم مختلف بہانوں سے چھ سو سے زائد مزدوروں کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔چنیوٹ کے رہائشی تیس سالہ مدثر گزشتہ آٹھ سال سے اس مل میں ملازمت کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سال 2013 میں جب فیکٹری کو تالے لگے تھے تب چھ ماہ تک ان کے گھر میں فاقوں کی نوبت رہی اب پھر مل میں آگ لگ گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا کام ٹھپ ہو گیا ہے۔ان کے مطابق انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تاہم انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے وہ تو بس اتنا جانتے ہیں کہ تین دن سے مزدوری نہیں کی اس لیے گھر کا چولہا بند پڑا ہے۔پیپلز یونین شمس مل کے صدر سید مظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ مل انتظامیہ اسے فروخت کر کے نیا کاروبار کرنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے اس کو خسارے میں دکھانے کے لیے حیلے بہانے کر رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت مل میں دو سو پینتیس مزدور کام کر رہے ہیں جبکہ مل کی دو شفٹیں بند کر دی گئی ہیں تاہم وہ آگ لگنے کے پیچھے چھپے حقائق کیا ہیں ان کو ابھی دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے مؤقف اختیار کیا پروڈکشن کے لحاظ سے مل پہلے سے بہتر جا رہی ہے کیونکہ پہلے فی شفٹ بیاسی بورے روئی سے سوتر تیار کیا جاتا تھا لیکن اب ایک سو پچیس بورے تیار ہو رہے ہیں لیکن انتظامیہ پھر بھی خوش نہیں ہے۔ان کے مطابق 'آگ لگنے کے بعد صرف ایک شفٹ چلائی جا رہی ہے جبکہ مختلف کھاتے بھی بند کر دیے گئے ہیں تاہم اگر انتظامیہ کی اس میں کوئی چال نظر آئی تو ہم احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے اور پھر سے عدالت کا دروازہ کٹھکھٹائیں گے۔'مل مینیجر اور لیگل ایڈوائزر چوہدری صدیق کا کہنا تھا کہ مل میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی جس میں کسی کا کوئی قصور نہیں۔'ہماری لاہور اور فیصل آباد کی ٹیمیں نقصان کا اندازہ لگا رہی ہیں جس میں ابھی تک بیس لاکھ سے زائد کا نقصان نظر آ رہا ہے۔'انہوں نے بتایا کہ وہ مل کو بند نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی مزدوروں کے حقوق کو سلب کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ آئندہ تین چار روز میں یہاں مکمل طور پر دوبارہ کام شروع ہو جائے گا۔ان کے مطابق آگ لگنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ایک کھاتہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے جس کی مرمت کا کام شروع کروا دیا گیا ہے اور جیسے ہی اس کی مرمت مکمل ہو جائے گی وہاں بھی کام شروع ہو جائے گا۔

Aaj ki khabren 22.09.2016