چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Friday 26 August 2016

ڈی سی او چنیوٹ کے آفس سے چند قدم کے فاصلے پر


چنیوٹ کے پبلک ٹائلٹس کرائے پر دستیاب ہیں
26 اگست 2016


گھریلو جھگڑے کے ایک کیس کے سلسلہ میں آج جب میں پیشی کے لیے صبح آٹھ بجے سینئر سول جج راجہ عامر عزیز کی عدالت میں پہنچی تو سوا آٹھ بجے انھوں نے وکلاء کو بلوا کر ہمیں باہر انتظار کرنے کا کہا۔ انتظار کرتے کرتے رفع حاجت کی ضرورت محسوس ہوئی مگر عدالتوں میں بیت الخلاء نہ ہونے کے باعث تھانہ صدر کے پاس تعمیر کیے گئے پبلک ٹائلٹس کا رُخ کرنا پڑا لیکن جب وہاں پہنچی تو دیکھا کے ٹائلٹس میں مختلف طرح کا سامان پڑا تھا۔'سی فو ٹی سیون نیوزکے ساتھ ان خیالات کا اظہار چنیوٹ کے علاقہ جھرکن کی رہائشی تیس سالہ سعدیہ بی بی نے کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے بنائے گئے پبلک ٹائلٹس کو بطور سٹور استعمال کیے جانے اور ان کی حدود میں سٹالز وغیرہ ہونے کی وجہ سے یہاں عورتیں ہی کیا مردوں کے لیے جانا بھی بہت دُشوار ہے۔واضح رہے کہ 2006ء میں چنیوٹ کے تھانہ صدر کے بالکل پاس ایک ہی چھت کے نیچے چھ پبلک ٹائلٹس بنائے گئے تھے جن کا افتتاح اُس وقت کے تحصیل ناظم ذوالفقار علی شاہ نے کیا تھا۔اب ان ٹائلٹس کو انتظامیہ کی طرف سے سالانہ ٹھیکے پر دیا جاتا ہے مگر انتظامی افسران کی غفلت کے باعث یہ سٹور میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ان کے سامنے اور آس پاس ایزی لوڈ، فوٹو اسٹیٹ اور اس طرح کے دیگر اسٹالز اور دوکانیں بن چُکی ہیں جن کے مالکان دن کے اختتام پر اپنا سامان ٹائلٹس کے اندر رکھتے ہیں اور صبح آ کر اسے نکال لیتے ہیں۔ٹائلٹس کے باہر فوٹو اسٹیٹ کی مشین رکھ کر بیٹھے تنویر احمد نے سی فو ٹی سیون نیوزکو بتایا کہ وہ ٹھیکیدار کو یہاں مشین رکھنے کا ماہانہ کرایہ دیتے ہیں۔میں نے یہ جگہ کرایہ پر لی ہے اور اپنی مشین چلانے کے لیے بجلی بھی ٹائلٹس کے میٹر سے ہی استعمال کرتا ہوں۔ جب بجلی نہیں ہوتی تو جنریٹر چلانا پڑتا ہے۔'اُن کا کہنا تھا کہ ٹائلٹس کے ایک میٹر پر فوٹو کاپی کی پانچ مشینیں چلتی ہیں اور بل وہ پانچوں لوگ مل کر ادا کرتے ہیں۔'لوگ رفع حاجت کے لیے ان ٹائلٹس کا رُخ کم کرتے ہیں جس کی اُن سے دس روپے فیس لی جاتی ہے اور چونکہ یہاں بیٹھے مجھ جیسے لوگوں کی اپنی کوئی دوکان نہیں ہے جہاں وہ اپنا سامان رکھ سکیں اس لیے ہم سب ٹائلٹس کا استعمال کرتے ہیں۔ٹائلٹس کے ٹھیکیدار ظفر سیچ نے سی فو ٹی سیون نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے یہ ٹائلٹس ایک سال کے لیے دو لاکھ اسی ہزار روپے ٹھیکہ پر لیے ہیں لیکن ادھر کا رُخ کرنے والے لوگوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس کے باعث اُنھوں نے یہاں سٹالز لگوا لیے ہیں۔'اگر صرف بیت الخلاء استعمال کرنے والوں کی تعداد پر جائیں تو بچت تو دور کی بات، ٹھیکہ بھی پورا نہیں ہوتا۔ مجھ سے پہلے ٹھیکیدار بھی اس جگہ کو کرایہ پر دے دیتے تھے۔'اُن کا کہنا تھا کہ ٹائلٹس صرف رات کے وقت بند ہوتے ہیں باقی تمام دن یہاں جو بھی آئے اُسے رُوکا نہیں جاتا۔چنیوٹ کے ٹی ایم او عمران سندھو کا کہنا تھا کہ پہلے پہل ان ٹائلٹس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے پاس تھی تاہم اب وہ سالانہ اس کا ٹھیکہ دے کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل کی ادائیگی اور ٹائلٹس کی مکمل صفائی ستھرائی کی ذمہ داری بھی ٹھیکیدار کی ہے تاہم وہ ٹائلٹس کو بند کرنے کا مجاز نہیں ہے۔'ہمیں کسی بھی شہری کی طرف سے ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی کہ ٹائلٹس بند ہیں۔ اگر ٹھیکیدار ایسا کرے گا تو اُس کا ٹھیکہ کینسل کر دیا جائے گا۔'