چناب نگر

سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز (سی فوٹی سیون نیوز) سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز(سی فوٹی سیون نیوز )سی فوٹی سیون نیوز آپ کی آواز

Saturday 27 August 2016


جناب وزیر اعلی صاحب اک نظر ادھر بھی

ضلعی ہسپتال میں سٹرلائیزر کی عدم دستیابی، خطرناک امراض پھیلنے کا خطرہ
27 اگست 2016


ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چنیوٹ کے ٹراما روم میں گزشتہ تین ماہ سے جراثیم کو تلف کرنے والی سٹرلائیزر مشین موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے آپریشن میں استعمال ہونے والے تمام آلات کو بنا حفاظتی اقدامات کے دیگر مریضوں پر استعمال کیا جا رہا ہے جس سے ان میں ہیپاٹائٹس جیسی خون سے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔یاد رہے کہ سرجیکل آلات کو استعمال کے بعد جراثیم سے پاک کیا جانا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ ایک مریض کے خون میں موجود کوئی بیماری کسی اور میں منتقل نہ ہو۔اسی لیے سرجیکل آلات کو استعمال کے فوراً بعد سٹرلائیزر کے ذریعے جراثیموں کو تلف کیا جاتا ہے اور ہر ہسپتال میں سٹر لائیزر موجود ہونا ضروری ہے۔یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ضلع چنیوٹ کا سب سے بڑا سرکاری ہسپتال ہے اور اسی مناسبت سے ضلع بھر کے تمام حادثات میں زخمی ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد کو روزانہ کی بنیاد پر طبی امداد کے لیے یہاں منتقل کیا جاتا ہے۔ریسکیو سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران چودہ سو سے زائد افراد کو مختلف حادثات میں زخمی ہونے کی وجہ سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔دوسری طرف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران اٹھارہ سو کے قریب مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔ڈی ایچ کیو میں تعینات ڈسپنسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی سرجری میں استعمال ہونے والے آلات کو صرف سپرٹ سے صاف کیا جاتا ہے کیونکہ ہسپتال میں کوئی سٹی لائیزر موجود نہیں ہے۔ان کے مطابق آلات ایسے ہی استعمال کرنے پر ہسپتال میں موجود ڈاکٹر بھی اکثر اوقات برہم ہوتے ہیں اور اس سلسلہ میں وہ اپنی میٹنگز میں بھی ذکر کر چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں ہو سکا ہے۔ڈی ایچ کیو کے ایمرجنسی وارڈ میں تعینات ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہاں لوگوں میں خون کی بیماریاں بانٹی جا رہی ہیں کیونکہ ان کے پاس سرجیکل آلات سے جراثیم تلف کرنے کا کوئی حل موجود نہیں جس کی وجہ سے مجبورا وہی آلات تمام مریضوں پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔گزشتہ چند ماہ میں کئی مرتبہ حکام کے سامنے یہ مسئلہ رکھ چکے ہیں مگر ایسا ہی ثابت ہوا ہے جیسے بھینس کے آگے بین بجا رہے تھے۔یاد رہے کہ ڈی ایچ کیو میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ایم ایس تعینات نہیں ہے جبکہ ای ڈی او ہیلتھ کی کرسی بھی پندرہ روز سے کسی افسر کی منتظر ہے۔ڈی سی او چنیوٹ ایوب خان بلوچ کا کہنا ہے کہ انہیں چند روز قبل ہی ڈی ایچ کیو ہسپتال میں سٹرلائیزر کے ساتھ ساتھ اینڈو سکوپی کی سہولت اور کچھ دیگر سرجیکل آلات کے عدم موجودگی کے بارے میں پتہ چلا تھا۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ روز حکومت پنجاب کی جانب سے کچھ فنڈز جاری ہوئے ہیں جس کے بعد اب چند دنوں میں ہی ہسپتال کو تین سٹرلائیزر اور دیگر مشینری فراہم کر دی جائے گی۔

Aaj ki khabren 27.8.2016