کوٹ عبد المالک:مذہبی
منافرت کی بنا پر احمدی نوجوان قمرالضیاء کو چھریوں کے وار کر کے گھر کے باہر قتل
کر دیا گیا
ایک طویل عرصہ سے علاقے میں جماعت احمدیہ
کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے:ترجمان جماعت احمدیہ
چنا ب نگر:پ ر ۔مورخہ یکم مارچ کو مذہبی منافرت کی بنا پر کوٹ عبد المالک ضلع
شیخوپورہ میں احمدی نوجوان قمر الضیا ء کو چھریوں کے وار کر کے گھر کے باہر قتل کر
دیا گیا۔وہ دوپہر کے وقت اپنے بچوں کو سکول سے واپس لے کر گھرپہنچے ہی تھے کہ 2 افراد نے ان پر چھریوں سے حملہ کر دیا۔زخموں کی
تاب نہ لا کر وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے۔انہوں نے والد، اہلیہ ا ور تین بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔سب سے بڑے بیٹے کی عمر
صرف 8سال جبکہ چھوٹی بیٹی صرف 2سال کی ہے۔ اپنے گھر کے ساتھ ان کی ایک موبائل شاپ
تھی۔ وہ احمدی ہونے کی بنا پر طویل عرصہ سے مخالفانہ حالات کا شکار تھے۔ 2012 میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین نے انہیں حراساں کیا تھا جس کے متعلق انہوں نےاگست 2012 کو تھانہ فیکٹری ایریا
میں درخواست دی تھی مخالفانہ حالات کی بنا پر وہ کچھ عرصہ کے لئے اپنا گھر چھوڑنے
پر مجبور ہو گئے تھے۔پولیس نے مذہبی انتہا پسندوں کے دباِو پر ان کے گھر کے دروازے
پر لکھےان کے والد کے نام "محمد
علی" پر رنگ پھیر دیا تھا اور ان کی
دکان سے ماشاء اللہ جیسے کلمات ہٹا دئے تھے۔۔ جبکہ ایک اور واقعہ میں 26جنوری 2014
کو مخالفین نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی
بنایا۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین
صاحب نے اس افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے
۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں احمدیوں کے خلاف بے بنیاد او ر شر انگیز پراپیگنڈہ
مسلسل جاری ہے ۔جو اس طرح کے افسوسناک واقعات کی ایک بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا
کہ نیشنل ایکشن پلان کےتحت اعلان کیا گیا تھا کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف موثر
کارروائی کی جا ئے گی۔مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف
نفرت پھیلانے والے عناصر نہ صرف آزاد ہیں بلکہ مسلسل اپنا شر انگیزپراپیگنڈہ بلا
خوف جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قمر ضیاء کا دن دیہاڑے قتل مظلوم پاکستانی
احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سرکاری انتظامیہ کی ناکامی کی ایک واضح مثال ہے
جہاں کھلے عام ایک احمدی کو اس کے گھر کے دروازے پر قتل کر دیا گیا ہے ۔اگر علاقے
میں قمرالضیاء کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جاتا تو
ایک قیمتی انسانی جان بچائی جا سکتی تھی۔ ترجمان نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ قمر
ضیاء کے قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
No comments:
Post a Comment